عبدالحمید احمد ابو سلیما ن بھی رخصت ہوئے

عبدالحمید احمد ابو سلیما ن بھی رخصت ہوئے

ڈاکٹرمحمدغطریف شہبازندوی  

معروف اسلامی مفکر،مصنف اورماہرتعلیم عبدالحمید احمد ابوسلیمان بھی بعمر84 سال اٹھارہ اگست 2021 کوریاض سعودی عرب کے ایک اسپتال میں وفات پاگئے۔اناللہ واناالیہ راجعون

ڈاکٹرعبدالحمیداحمدابوسلیمان  1936میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ ثانوی تعلیم سعودی درسگاہوں میں حاصل کرنے کے بعدوہ مزیدتعلیم کے لیے مصرچلے گئے جہاں انہوں نے جامعہ قاہرہ سے 1950میں کامرس میں بی اے کیااورایم اے پولیٹکل سائنس سے کیا۔ دس سال بعد پنسلوانیہ یونیورسٹی امریکہ سے انہوں نے پی ایچ ڈی کی جس کا موضوع تھا:

Towards An Islamic Theory of International Relations: New Directions for Islamic Methodology and Thought 

بعد میں یہ مقالہ المعہدالعالمی للفکرالاسلامی سے کتابی شکل میں شائع ہوا اوراس کتاب کے اردووعربی اوردوسری زبانوں میں ترجمے بھی شائع ہوئے۔ ڈاکٹرمحمدحمیداللہ کی نگارشات کے بعد اسلام کے بین الاقوامی تصورات پر یہ اب تک کی بہترین اوررجحان ساز تصنیف شمارکی جاتی ہے۔ فکری طورپراحمد ابوسلیمان اخوان المسلمون سے متاثرتھے مگران کی فکرمیں جمود نہ تھا بلکہ ایک ارتقاء پایا جاتا ہے۔ چنانچہ انہوں نے جمود پذیرمسلم دنیا کو نئے افکاروتصورات دیے۔ وہ عربی اورانگریزی دونوں زبانوں میں یکساں مہارت کے ساتھ لکھتے اوربولتے تھے چنانچہ دونوں زبانوں میں کئی فکرانگیز کتابیں لکھیں جن میں النظرۃ القرآنیہ للانسان،ازمۃ العقل المسلم،الحرکۃ الاسلامیہ والعنف،الانسان بین شریعتین (انسان کا قرآنی ورلڈویو،مسلم عقل کا بحران،اسلامی تحریک اورتشددکا استعمال،انسان دوشریعتوں کے درمیان)وغیرہ ہیں۔اسلام کی جدید سیاسی فکر،اسلام میں خواتین کے حقوق،مسلمانوں کے عقلی وفکری بحران،اورمسلمانوں میں بڑھتے تشدد کے رجحانات،بچوں کی تعلیم وتربیت یہ ان کے خصوصی میدان کارتھے۔وہ ایک اچھے منتظم اورماہرتعلیم تھے چنانچہ1989تا1999 میں عالمی اسلامی یونیورسٹی ملائشیا کے ان کے عہدہ صدارت کے دورانیہ میں یہ جامعہ ایک معمولی سے اسلامی مدرسہ سے ترقی کرکے ایک باوقارو باضابطہ عالمی یونیورسٹی بن گئی۔ یہاں سے سبک دوش ہونے کے بعدعبدالحمید معروف فکری وتحقیقی ادارہ المعہدالعالمی للفکرالاسلامی (بانی ڈاکٹراسماعیل راجی الفاروقی شہید)کے صدرنشین بنے۔ یہ ادارہ اسلام کے متعلق امور ومسائل پر تحقیقی وفکری مطالعات کے لیے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔اوراس کے چیپٹرزامریکہ،برطانیہ،انڈونیشیا، ملائشیا، اردن، مصر،پاکستان اورہندوستان میں کام کررہے ہیں۔ اب تک مختلف عالمی زبانوں میں اسلام پر متعدبہ لٹریچرشائع کرچکا ہے۔اورمتعلقہ موضوعات پر کانفرنسیں،سیمیناراورمذاکرات کرواتا رہتا ہے۔

ڈاکٹرعبدالحمیدابوسلیمان کی تحریروں میں یہ پہلوابھراہواہے کہ مسلمان اہل علم واہل فکرنصوص کی مربوط تفهيم نہیں کرتے بلکہ اکثراوقات سیاق وسباق سے کاٹ کرنصوص کی ریڈینگ کی جاتی ہے جس سے غلط نتائج نکال لیے جاتے ہیں۔مثال کے طورپر بیوی کومارنے کی اجازت دینے والے نصوص کامسئلہ،یاغیرمسلموں سے تعلقات پرگفتگو کرنے والے نصوص کی توجیہ یااسلام میں تشددوجبرواکراہ کوجائزقراردینے والے تصورات،یہ سب نصوص کی جزوی اورسیاق وسباق سے کٹی تفهيم کا شاخسانہ ہیں۔ابوسلیمان نے اس تصورکی بھی وکالت کی کہ ”فقہ اسلامی“اسلامی شریعت کی مترادف نہیں بلکہ شرع کے سورسزاورمصادرمیں سے ایک ہے،جوہرزمانہ میں نظرثانی کی محتاج ہے۔ ابوسلیمان کا تصورتھاکہ مسلمانوں کودرپیش سب سے بڑابحران شخصیت کا ہے کہ بحیثیت فروواجتماع مسلمان حقیقی معنی میں خلاق مسلم شخصیت کا حامل نہیں اس لیے مسلم معاشروں کی سب سے اولین ضرورت بچوں کی صحیح اسلامی نہج پر تعلیم وتربیت ہے۔ اس کے لیے انہوں نے مؤسسۃ الطفل المسلم (ادارہ برائے تربیت اطفال مسلمین) قائم کیااوربہت سا لٹریچربھی شائع کیا۔ ڈاکٹراحمد ابوسلیمان عربی زبان کے بہترین ادیب ومصنف تھے انہوں نے سید قطب رحمہ اللہ کے پرشکوہ اسلوب کی پیروی کی،جملے بڑے لمبے لکھتے تھے۔ بچوں اورنوجوانوں کی اسلامی فکری وتخلیقی تربیت کے لیے انہوں نے کلیلہ ودمنہ کے طرزپر ایک ادبی کتاب لکھی: جزیرۃ البنائین جس میں جنگل کے جانورمختلف کردارنبھاتے ہیں۔ اس کا اردوترجمہ بھی ہوچکاہے۔

 بہرحال مرحوم ڈاکٹرعبدالحمیداحمدابوسلیمان تعلیم وتربیت اوراسلامی سیاسی فکرپربڑے مصنف اورعالم اسلام کے بڑے اذہان میں سے ایک تھے۔ ان کے جانے سے ایک خلاپیداہواہے۔

حق مغفرت کرے عجب آزادمردتھا۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Theme Kantipur Blog by Kantipur Themes
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x